Sakoot E Shab
سکوت ِشب میں تیرے بعد صدائیں بیَن کرتی ہیں
بڑے بے اثر ہیں یہ ہاتھ، دعائیں بیَن کرتی ہیں۔
بڑے بے اثر ہیں یہ ہاتھ، دعائیں بیَن کرتی ہیں۔
میرے ہونٹوں کی خستہ چُپ تجھے آواز دیتی ہے۔
میرے تَن کی شکستہ سب قبائیں بیَن کرتی ہیں۔
میرے سینے پہ زلفوں کا وہ سایہ پھر سے لوٹا دو۔
میری بانہیں ہیں سونی سی، نگاہیں بیَن کرتی ہیں۔
میرے اجڑے سے آنگن میں عجب میلا سا لگتا ہے۔
کبھی جو سسکیاں تھم جائیں تو آہیں بیَن کرتی ہیں۔
شب ِدیجور میں ہم سے تیرے دردوں نے پوچھا ہے،
سنا ہے، صحرا ِدل میں وفائیں بیَن کرتی ہیں۔
تیرے قدموں کے بوسوں سے کبھی آراستہ تھیں جو،
میرے پیروں کے چھالوں پر وہ راہیں بیَن کرتی ہیں۔
ہاں جس کی آخری خواہش فقط جدائی کر دی ہو،
تو اُس مجبور چاہت پہ سزائیں بیَن کرتی ہیں۔
میری سانسوں میں ماتم ہے، تیرے جانے کے منظر کا۔
میری دھڑکن میں ہر لحظہ نِدائیں بیَن کرتی ہیں۔
جو حصے میرے بانٹی ہیں، مجھے تسلیم ہیں دل سے۔
جو مجھ سے ہو نہیں پائیں، خطائیں بیَن کرتی ہیں
میرا دل خون رو جائے، کوئی منظر نہیں ہٹتا۔
تیری آنکھیں برس جائیں، گھٹائیں بیَن کرتی ہیں۔
میری ناکام چاہت کی قبر پہ اتنا لکھ دینا، ‘
سیاہ نصیب والوں پر بلائیں بیَن کرتی ہیں۔
‘
جنوں عشق کا حاصل، سر ِعالم ہے رسوائی
جدائی مجھ پہ ہنستی ہے، وفائیں بیَن کرتی ہیں۔
جنوں عشق کا حاصل، سر ِعالم ہے رسوائی
جدائی مجھ پہ ہنستی ہے، وفائیں بیَن کرتی ہیں۔
Comments