Posts

Showing posts with the label Urdu Typing Poetry

Badnaam Mere Pyaar Ka

Image
بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے دیوانے بھی کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے رشتہ تھا تبھی تو کسی بے درد نے توڑا اپنا تھا تبھی تو کوئی بیگانہ ہوا ہے بادل کی طرح آ کے برس جائیے اِک دن دل آپ کے ہوتے ہوئے ویرانہ ہوا ہے بجتے ہیں خیالوں میں تیری یاد کے گھنگرو کچھ دن سے میرا گھر بھی پری خانہ ہوا ہے موسم نے بنایا ہے نگاہوں کو شرابی جس پھول کو دیکھوں وہی پیمانہ ہوا ہے

Raqs Karta Hai

Image
ﻋـﺒﺎﺩﺕ ﮐــﮯ ﻟﺌــﮯ ﺟﺐ ﺟــﺴﻢِ ﺍﻃﮩﺮ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟـﺒﯿﻦِ ﻋﺸـﻖ ﺟﮭﮑﺘﯽ ﮬــﮯ ﺗﻮ ﻣﻨﺒـﺮ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ، ﻋـﯿﺎﮞ ﮬﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺭﻧﮓ ﻭﺣﺪﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺎ ﺍﻟـﺤــﻖ ﮐﯽ ﺻــﺪﺍ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻗـﻠـــﻨـﺪﺭ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ، ﺳﮑـــﻨﺪﺭ ﺧﻮﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ ﻟﻮﭦ ﮐﺮ ﺩﻭﻟﺖ ﺯﻣﺎﻧـﮯ ﮐﯽ ﻗـﻠــــﻨـﺪﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭـﻮﮞ ﺳـﮯ ﻟـﭩﺎ ﮐـﺮ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ، ﺳـﻮﺍ ﺗﯿـــﺮﮮ ﮐﺴﯽ ﺷـﮯ ﮐﯽ ﺗﻤﻨﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﯾﮧ ﮐﯿـﺴـﯽ ﺁﺭﺯﻭ ﮬـــــﮯ ﮐﮧ ﻣـﻘــــﺪﺭ ﺭﻗﺺ ﮐـﺮﺗﺎ ﮬـﮯ ، ﺯﻣﺎﻧـــﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮪﻮﮞ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺭﺳﻢِ ﺷــﺒﯿﺮﯼ ﺗـﻮ ﻧﻮﮎِ ﺧــﻨـﺠــــﺮِ ﺑﺎﻃﻞ ﭘﮧ ﺑﮭﯽ ﺳــﺮ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ، ﺟــــﻨـﻮﻥِ ﻋﺸــﻖ ﮐﯽ ﮐﯿﻔـﯿـّﺘﯿـﮟ ﮔـﻤــﻨﺎﻡ ﮬـﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻣــﺮﺍ ﻧـﻐــﻤـﮧ ﮨﺮ ﺍﮎ ﺷـــﮯ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﮞ ﭘﺮ ﺭﻗﺺ ﮐـﺮﺗﺎ ﮨﮯ ، ﻣـﮑﺎﮞ ﺳــﮯ ﻻﻣــﮑﺎﮞ ﺗﮏ ﺁﻥِ ﻭﺍﺣــــﺪ ﻣﯿـﮟ ﮔـﺰﺭﺗﺎ ﮪﻮﮞ ﻣـــﺮﯼ ﮨﺴﺘـﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺗُـﻮ ﻧـﻮﺭ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ، ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺏِ ﻋﻠﻢ ﺳﮯ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻧﺴﺒﺖ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮔﮭﺎﺋﻞؔ ﮨـﺘﮭـــﯿﻠــﯽ ﭘﺮ ﻣـﻘـــــــﺪﺭ ﮐﺎ ﺳـﮑــــﻨـﺪﺭ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﺎ ﮨـﮯ

Halchal Kar Day

Image
منجمد خون میں ہلچل کردے مجھ کو چھو اور مکمل کردے کتنی پیاسی ہیں یہ بنجر آنکھیں ابر زادے انہیں جل تھل کر دے میں نے وہ درد چھپا رکھا ھے جو تیرے حسن کو پاگل کر دے سارے انسان ہی وحشی ھیں تو پھر اس بھرے شہر کو جنگل کر دے اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا جلتی دوپہر پہ بادل کر دے خوشبو آئی ھے تو لوٹے نہ کبھی اب ہوا کو بھی شل کر دے "یا مجھے وصل عطا کر مالک یا میرا ھجر مکمل کر دے۔

Boht Baizaar Lagte

Image
ﺑﮩﺖ ﺑﯿﺰﺍﺭ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﻮ ﺑﮍﮮ ﮨﻠﮑﺎﻥ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﻣﺮﮮ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺷﮑﻮﮮ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﯼ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﺳﮩﺘﮯ ﮨﻮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺗﻠﺦ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺳﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﮕﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﻭﻓﺎ ﮐﯽ ﻻﺝ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺣﯿﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﭽﮭﻮﻧﺎ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﻭﮦ ﮐﻮﻧﺎ ﮨﮯ ﻓﻘﻂ ﺍُﻥ ﺗﯿﻦ ﺑﻮﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪﯼ ﺗُﻮ ﺧُﺪﺍ ﭨﮭﮩﺮﺍ ﻣُﺠﮭﮯ ﺟﻨﺖ ﺑﺴﺎﻧﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﺟﯿﻨﺎ ﺳﺰﺍ ﭨﮭﮩﺮﺍ ﻣُﺠﮭﮯ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﺳﺎﯾﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﺎﻓﯽ ﺟﻮ ﻭﮨﯿﮟ ﺭﮨﺘﯽ ﺍﮔﺮ ﺗﻨﮩﺎ ﺳُﻠﮕﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣُﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﯽ ﺟﺴﮯ ﺗﻢ ﺗﯿﻦ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮ ﺑﮍﺍ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺭﺷﺘﮧ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺗﻢ ﺗﻮﮌ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮ ﺳُﻨﻮ ﮐﭽﮫ ﻭﻗﺖ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ ﺫﺭﺍ ﺳﻮﭼﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻮ ﺗُﻢ ﻣِﺮﯼ ﺗﻘﺪﯾﺮ ﺗُﻢ ﺳﮯ ﮨﮯ ﻭﮨﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﮨﻮ ﺗُﻢ ﻭﮨﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﮨﻮ ﺗُﻢ

Ishq

Image
یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے قطرے میں سمندر ہے ذرّے میں بیاباں ہے اے پیکر ِمحبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں جس نے تجھے دیکھا ہے وہ دیدۂِ حیراں ہے سو بار تیرا دامن ہاتھوں میں میرے آیا جب آنکھ کھلی دیکھا اپنا ہی گریباں ہے یہ حُسن کی موجیں ہیں یا جوش ِتمنا ہے اس شوخ کے ہونٹوں پر اک برق سی لرزاں ہے اصغر سے ملے لیکن اصغر کو نہیں دیکھا اشعار میں سنتے ہیں کچھ کچھ وہ نمایاں ہے

Aay Ibn E Adam

Image
"اے ابن آدم" ٹہر جا،سنبھل جا، رک جا،بدل جا.. ابھی وقت ہے تو جھک جا،بدل جا.. نہ بن تو کھلونا شیطان کے ہاتھوں وہ کھیلے گا،توڑے گا.. عافل سمجھ جا آسانی سے چھوڑے نہ پیچھا یہ ظالم اترنا زمیں پے تیرا امتحاں تھا.. نتیجے سے ڈر تو ڈر کے بدل جا، سب بھول جا بس منالے تو "رب" کو سجدوں میں گر اور حد سے گزر جا، اگر "وہ" نہ مانا تو یہ یاد رکھنا غارت ہے سب کچھ ادھر جا،ادھر جا

Muhabbat

Image
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن کھلتی ہیں بہت دل میں اُتَر کر تیری آنکھیں اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا بھیگی ہوئی شام کا منظر ، تیری آنکھیں ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں پھر اوڑھ نا لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں

Salamat

Image
مسکراہٹ لبوں کی ہیمشہ رھے سلامت تو جہاں جہاں رھے ہر گھڑی سلامت میں جیوں مر کے یا مر مر کے جیوں تیری دھڑکن ' تیری ہر سانس سلامت میرا کیا میں تو ٹھہرا رنگ بدلتا موسم تیری زی روح فضا تیری بہار سلامت خاک ہوں خاکی ہی ہے فطرت میری تیری یہ جادوئی آنکھیں تیری شان سلامت ہر درد کو تیرے درد بنا لو اپنا تیری خوشیاں تیری ہر خواہش سلامت مسکراہٹ لبوں کی ہیمشہ رھے سلامت تو جہاں جہاں رھے ہر گھڑی سلامت 

Bas Kisi Aitraaz

Image
بس کسی اعتراض میں رکھ دی جاں لباس مجاز میں رکھ دی رات کھولے تھے کچھ پرانے خط پھر محبت دراز میں رکھ دی یادِ یاراں نے پھر وہ چنگاری ایک مردہ محاذ میں رکھ دی

Mil Hi Jaye Ga

Image
مل ہی جائے گا کبھی، دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے دروبام ترے اے مکاں! بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اِک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں، کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو، لیکن عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے

Kya Karo Gay

Image
یہ مسکراتے تمام سائے، ہوئے پرائے تو کیا کرو گے ہوا نے جب بھی مرے بدن کے دِیے بجھائے تو کیا کرو گے تمہاری خواہش پہ عمر بھر کی جدائیاں بھی قبول کر لوں مگر بتاؤ ! بغیر میرے جو رہ نہ پائے تو کیا کرو گے وہ جن میں میرے عذاب تیرے، سراب اُبھرے یا خواب ڈوبے وہ سارے لمحے تمہاری جانب پلٹ کے آئے تو کیا کرو گے بغیر در کے کسی بھی گھر میں گھِرے ہوئے ہو یہ فرض کر لو اور ایسے عالم میں مِل سکے نہ جو میری رائے تو کیا کرو گے ابھی تو میرے غلاف ہاتھوں میں مطمئن ہیں پہ بعد میرے جو آندھیوں میں چراغ اپنے یہ تھرتھرائے تو کیا کرو گے تمہاری آنکھوں میں عکس میرا اگر نہ ہو گا تو کیسا ہو گا سماعتوں کے شجر پہ پنچھی نہ چہچہائے تو کیا کرو گے کرو گے کیا جو مرے بدن سے دھویں کی اِک دِن لکیر اُٹھی لکیر سے پھر ہزار چہرے نکل کے آئے تو کیا کرو گے وہ جن خیالوں میں رہ کے تم سے مری بھی پہچان کھو گئی ہے انہی خیالوں کے سب مسافر ہوئے پرائے تو کیا کرو گے یہ سوچتے ہو چلا گیا وہ تو چھت پہ جاؤ گے کس لیے تم کہ اب کے ساون کی بارشوں میں جو سب نہائے تو کیا کرو گے ہے دسترس میں ابھی بھی طاہر اُٹھا کے اب اس کو پی بھی ڈا

Ye Na Thi Hamari KIsmat

Image
مرزا اسداللہ خاں غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نِیمکش کو یہ خلِش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا یہ کہاں کی دوستی ہےکہ، بنے ہیں دوست ناصح کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہوکہ، پھر نہ تھمتا جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا غم اگرچہ جاں گُسل ہے، پہ کہاں بچیں کہ دل ہے غمِ عشق گر نہ ہوتا، غمِ روزگار ہوتا کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شبِ غم بُری بلا ہے مجھے کیا بُرا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا ہوئے مرکے ہم جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ غرق دریا نہ کبھی جنازہ اٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا اسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا جو دوئی کی بُو بھی ہوتی توکہیں دوچار ہوتا یہ مسائلِ تصّوف، یہ ترا بیان، غالبؔ تجھے ہم ولی سمجھتے، جو نہ بادہ خوار ہوتا

Paish Karti Hai

Image
پیش کرتی ہے عجب حسن کا معیار غزل لے اُڑی ہے ترا لہجہ، تری گُفتار غزل دو دھڑکتے ہوئے دل یوں دھڑک اُٹھّے اک ساتھ جیسے مِل جُل کے بنا دیتے ہیں اشعار غزل کوئی شیریں سخن آیا بھی، گیا بھی لیکن گنگناتے ہیں ابھی تک در و دیوار غزل میں تو آیا تھا یہاں چَین کی سانسیں لینے چھیڑ دی کس نے سرِ دامنِ کہسار غزل مریمِ شعر پہ ہیں اہلِ ہوَس کی نظریں فتنۂ وقت سے ہے بر سرِ پیکار غزل تو نے خط میں مجھے "سرکارِ غزل" لکھا ہے تجھ پہ سو بار نچھاور مری سرکار، غزل گھر کے بھیدی نے تو ڈھائی ہے قیامت شبنم کر گئی ہے مجھے رسوا سرِ بازار غزل

Aks Ki Tarha

Image
اُبھَروں مَیں تیرے ہونٹوں پہ لَمس کی طَرح، اُتروں مَیں تیری آنکھوں میں عَکس کی طَرح، بِکھَروں میں تیرے سِینے پہ ریشَم کی طَرح، سِمَٹ جاؤں تیری بانہوں میں آنچَل کی طَرح، بَس جاؤں تیری سانسوں میں خوشبُو کی طَرح، لِپٹوں مَیں تیرے پَیروں سے پایَل کی طَرح، یہ خَیال میرے دِل کا اَرمان بَن گَیا، وُہ جان کَر بھی پھِر سے اَنجان بَن گَیا...!

Jee Mera Mujh Say

Image
جی مرا مجھ سے یہ کہتا ہے کہ ٹل جاؤں گا ہاتھ سے دل کے ترے اب میں نکل جاؤں گا لطف اے اشک کہ جوں شمع گھُلا جاتا ہوں رحم اے آہِ شرر بار! کہ جل جاؤں گا چین دینے کا نہیں زیرِ زمیں بھی نالہ سوتوں کی نیند میں کرنے کو خلل جاؤں گا قطرہء اشک ہوں پیارے، مرے نظّارے سے کیوں خفا ہوتے ہو، پل مارتے ڈھل جاؤں گا اس مصیبت سے تو مت مجھ کو نکال اب گھر سے تُو کہے آج ہی جا، میں کہوں کل جاؤں گا چھیڑ مت بادِ بہاری کہ میں جوں نکہتِ گُل پھاڑ کر کپڑے ابھی گھر سے نکل جاؤں گا میری صورت سے تو بیزار ہے ایسا ہی تو دیکھ شکل اس غم سے کوئی دن میں بدل جاؤں گا نطق کہتا ہے مرا آج یہ ہر ناطق سے آن کر ہونٹ ابھی طوطی کے مل جاؤں گا* کہتے ہیں وہ جو ہے سودا کا قصیدہ ہی خوب اُن کی خدمت میں لیے میں یہ غزل جاؤں گا (مرزا رفیع سودا)

Zindagi

Image
ہے فقط معتبر وہی جس نے قفل ہونٹوں پہ ڈال رکھے ہیں زندگی بدّدعائیں دیتی ہے ہم نے وہ شوق پال رکھے ہیں۔

Ajab Pagal Si Larki

Image
عجب لڑکی تھی رہتی تھی بس خیالوں میں وہ ضرب کرتی تھی تقسیم کے سوالوں میں کِلاس روم میں پینسِل تلاش کرتی تھی وہ بُھول جاتی تھی لگا کر، اس کو بالوں میں اُس کی آنکھوں سے بظاہر تھی ہر اک بات جیسے وہ بند رہتی تھی دل کے ہزار تالوں میں وہ پیار چھوٹوں سے، عِزّت بڑوں کی کرتی تھی نہ میں بچوں میں آ سکا! نہ عمر والوں میں محسِن اگر اب بھی حسِینوں کے چہرے نہ پڑھے تو ہم نے سِیکھا کیا کالِج کے دو سالوں میں۔۔!

Mujhe Manzilon Say

مجھے منزلوں سے عزیز ہیں، تیری راہگزر کی مسافتیں کہ لکھی ہیں میرے نصیب میں، ابھی عمر بھر کی مسافتیں اِسی ایک پل کی تلاش میں، جسے لوگ کہتے ہیں زندگی تیری راہگزر میں بِکھر گئیں! میری عمر بھر کی مسافتیں ہیں بڑے عجیب سے واسطے کہ گریز پا سبھی راستے وہ تیری نگاہ کے فاصلے، یہ میری نظر کی مسافتیں۔۔

Sakoot E Shab

Image
سکوت ِشب میں تیرے بعد صدائیں بیَن کرتی ہیں بڑے بے اثر ہیں یہ ہاتھ، دعائیں بیَن کرتی ہیں۔ میرے ہونٹوں کی خستہ چُپ تجھے آواز دیتی ہے۔ میرے تَن کی شکستہ سب قبائیں بیَن کرتی ہیں۔ میرے سینے پہ زلفوں کا وہ سایہ پھر سے لوٹا دو۔ میری بانہیں ہیں سونی سی، نگاہیں بیَن کرتی ہیں۔ میرے اجڑے سے آنگن میں عجب میلا سا لگتا ہے۔ کبھی جو سسکیاں تھم جائیں تو آہیں بیَن کرتی ہیں۔ شب ِدیجور میں ہم سے تیرے دردوں نے پوچھا ہے، سنا ہے، صحرا ِدل میں وفائیں بیَن کرتی ہیں۔ تیرے قدموں کے بوسوں سے کبھی آراستہ تھیں جو، میرے پیروں کے چھالوں پر وہ راہیں بیَن کرتی ہیں۔ ہاں جس کی آخری خواہش فقط جدائی کر دی ہو، تو اُس مجبور چاہت پہ سزائیں بیَن کرتی ہیں۔ میری سانسوں میں ماتم ہے، تیرے جانے کے منظر کا۔ میری دھڑکن میں ہر لحظہ نِدائیں بیَن کرتی ہیں۔ جو حصے میرے بانٹی ہیں، مجھے تسلیم ہیں دل سے۔ جو مجھ سے ہو نہیں پائیں، خطائیں بیَن کرتی ہیں میرا دل خون رو جائے، کوئی منظر نہیں ہٹتا۔ تیری آنکھیں برس جائیں، گھٹائیں بیَن کرتی ہیں۔ میری ناکام چاہت کی قبر پہ اتنا لکھ دینا، ‘ سیاہ نصیب والوں پر بلائیں

Wo Bulain To Kya Tamasha Ho

وہ بُلائیں تو کیا تماشا ہو؟ ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو!؟ یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو۔؟ بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو۔۔؟ آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں تو کیا تماشا ہو۔۔؟؟ تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں تو کیا تماشا ہو۔۔۔؟؟؟ وقت کی چند ساعتیں "ساغر" لوٹ آئیں تو کیا تماشا ہو۔۔۔!!