Mushaad
مرشد پلیز آج مجھے وقت دیجئے مرشد میں آج آپ کو دکھڑے سناؤں گا مرشد ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہو گیا مرشد ہمارے دیس میں اک جنگ چھڑ گئی مرشد سبھی شریف شرافت سے مر گئے مرشد ہمارے زہن گرفتار ہو گئے مرشد ہماری سوچ بھی بازاری ہو گئی مرشد ہماری فوج کیا لڑتی حریف سے مرشد اسے تو ہم سے ہی فرصت نہیں ملی مرشد بہت سے مار کے ہم خود بھی مر گئے مرشد ہمیں زرہ نہیں تلوار دی گئی مرشد ہماری ذات پہ بہتان چڑھ گئے مرشد ہماری ذات پلندوں میں دب گئی مرشد ہمارے واسطے بس ایک شخص تھا مرشد وہ ایک شخص بھی تقدیر لے اڑی مرشد خدا کی ذات پہ اندھا یقین تھا افسوس اب یقین بھی اندھا نہیں رہا مرشد محبتوں کے نتائج کہاں گئے مرشد مری تو زندگی برباد ہو گئی مرشد ہمارے گاؤں کے بچوں نے بھی کہا مرشد کوں آکھیں آ کے ساڈا حال ڈیکھ ونج مرشد ہمارا کوئی نہیں ، ایک آپ ہیں یہ میں بھی جانتا ہوں کہ اچھا نہیں ہوا مرشد ! میں جل رہا ہوں ، ہوائیں نہ دیجیے مرشد ! ازالہ کیجے ، دعائیں نہ دیجیے